ConnectABILITY Homepage

اسکول شروع کرنے کے بارے میں فکر مند

photo of mother and child looking out window

چونکہ آپ ہمیشہ جان نہیں سکتیں کہ آپ کا بچہ کیا سوچ رہا ہے، غالبا وہ اسکول شروع کرنے کے بارے پرجوش بھی ہے اور پریشان بھی۔ ذرا پیچھے اپنے خیالات اور احساسات کے بارے میں سوچیئے جب آپ نے پہلے پہل اسکول شروع کیا تھا۔ بچوں کو جو پریشانیاں لاحق ہوسکتی ہیں وہ اس فہرست میں درج ہیں۔

  • کون میرے ساتھ کھیلے گا؟
  • اگر میں گم ہوگیا تو؟
  • میں کس سے مدد مانگ سکتا ہوں؟
  • میں اپنا کوٹ اور بیگ کہاں رکھوں گا؟
  • مجھے اپنے ماں باپ کی کمی محسوس ہورہی ہے۔
  • کیا ہوگا اگر بس کا ڈرائیور بھول جائے کہ میں کہاں رکھتا ہوں؟
  • کیا ہوگا اگر استاد نے مجھ سے ایسا سوال کیا جس کا جواب میں نہیں جانتا؟
  • مجھے غسل خانہ استمعال کرنے سے ڈر ہے۔
  • خصوصی ضروریات رکھنے والے بچوں کو اسکول شروع کرنے کے بارے میں اپنی پریشانیوں اور خوف کا اظہار کرنے میں دشواری ہوسکتی ہے۔ والدین ہونے کی حیثیت سے آپ اپنے بچے کو اسکول کے بارے میں اور اسکول میں سیکھائی جانے والی اشیاء سے واقف کرکے ان کی مدد کرسکتے ہیں۔ آپ اس کے خوف اور پریشانیوں سے نمٹنے کیلئے منصوبے بھی بناسکتے ہیں۔ اگر آپ کے بچے کو اسکول سے لاحق تشویش اس قدر بڑھ جائيں کہ وہ اس کے کھانے سونے اور غسل خانے کے معمولات پر اثرانداز ہونے لگے تو برائے مہربانی کسی پیشہ ور سے رابطہ کریں۔

    والدین کو بھی کچھ پریشانیاں بھی نصیب ہوتی ہیں۔ یہ بات قابل فہم ہے کہ بچے کا اسکول جانا پورے خاندان کے معمول میں تبدیلیوں کا باعث ہوسکتا ہے۔ والدین جو پہلے گھر پر اپنے بچوں کے ساتھ تھے ممکن ہے اب وہ کام پر واپس جانے کو آرہے ہوں. اسکول کے بعد بھی بچے کی دیکھ بھال کے انتظامات بھی تبدیل ہوسکتے ہیں۔ خصوصی ضروریات رکھنے والے بچوں کے والدین ہونے کی حیثیت سے آپ کو یہ تشویش بھی لاحق ہوسکتی ہے کہ آپ کا بچہ اسکول میں کس طرح “سمجھوتہ” کرے گا۔
    یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ اپنے بچے کو اسکول میں پیش آنے والے ہر نئے تجریہ کیلئے تیار رکھنا ناممکن ہے۔ بچپن اور دور شباب میں ہمارا بیشتر تجربہ اس وقت حاصل ہوتا ہے جب غیرمتوقع اشیاء کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ دن ایسے بھی آئيں گے جب آپ کا بچہ جوش سے بھرا ہوا گھر آئے گا آپ کو تصویر دیکھانے کیلئے جو اس نے خود پینٹ کی ہے یا یہ دکھانے کیلئے کہ وہ اپنا نام خود کس طرح لکھتا ہے۔

    کچھ دن ایسے بھی ہوں گہ جب وہ ان چیزوں سے مایوس ہوکر گھر آئے گا جو سیکھنے میں اسے مشکل لگی ہوں۔ ان تمام اوقات میں، یہ اہم ہے کہ اپنے بچے کی مایوسی کو تسلیم کریں اور اس کی کوششوں کی تعریف کریں۔ اسے یہ بتائيں کہ ہر کسی ایک شخص مختلف رفتار سے سیکھتا ہے اور یہ کہ اگر اسے نئے مہارت سیکھنے کیلئے زیادہ وقت کی ضرورت ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اگر آپ محسوس کریں کہ آپ کا بچہ معمول سے زیادہ مایوس ہے تو آپ وجہ جاننے کیلئے اس کے استاذ سے ملنا ضروری سمجھیں۔ استثنائیات کے قطع نظر، تمام بچے مختلف حد تک ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ ہر بچے کی اپنی منفرد قابلیتیں اور ضرورتیں، دلچسپیاں اور تشویشات ور کامیابیاں اور ناکمیاں ہوتی ہیں۔ یہ انفرادی اختلافات ہماری سراسر زندگیوں میں موجود ہیں اور انسانی فطرت کا جزو بھی ہیں۔

    آخر میں، تھوڑا سکون حاصل کرنے اور اپنے بچے اور اس کے بہن بھائی کے ساتھ مزہ لینے کیلئس وقت نکالیں۔ جب آپ سیروتفریح کیلئے کوئی پارک جائيں تو مل کر کھانا تیار کریں یا کرایہ پر کوئی فلم لیں، اس طرح آپ اپنے بچوں کو یہ پیغام بہنچا رہیں ہیں کہ آپ کا پیار ان کے تعلیمی کامیابی پر مبنی نہیں ہے۔


Leave a Reply