ConnectABILITY Homepage

جب آپ کے بچے کو خصوصی ضروریات

رکھنے والا بچہ قرار دیا جائےماں باپ بننا ہماری زندگی میں پیش آنے والے چیلنج ترین کاموں سے ایک ہے۔ ہم اسے کام، فن یا حرفت سمجھیں، یہ بات طے ہے کہ ہماری زندگی کے بعض تجربے اس منفرد ذمہ داری کے اتار چڑھاو سے نمٹنے کیلئے ہمیں تیار کرتے ہیں۔ بہر حال، بیشتر والدین اپنے بچوں کو اچھی پرورش دینے کا انتظام کرتے ہیں۔
والدیت کی عام گشیدگیوں اور تناووں کے علاوہ خصوصی ضروریات رکھنے والے بچوں کے والدین کو دیگر دباؤ کا سامنا کرنا ہوتا ہے اور ان کو اپنے بچوں کے مسائل ساتھ ایسے طریقے سے پیش آنا سیکھنا چاہئے جو ان کے نشوونما کی راہ میں رکاوٹ بننے کے بجائے بڑھاؤ کا سبب ہو۔
تشخیص

بچوں کی تشخیص مختلف عمروں ميں کی جاتی ہے۔ ہوسکتا کہ والدین کو اس کیفیت کا علم بچہ کی زچگی سے پہلے، یا زچگی کے بعد ہوجائے یا ان تشویشات کی شناخت بچے

کی نشوونما کے ساتھ آہستہ آہستہ ہو۔

آپ کے بچے کی تشخیص کے وقت سے قطع نظر، آپ کا ردعمل سخت اور اکثر درناک ہوتا ہے۔ کوئی والدین اس خبر کیلئے تیار نہیں ہوتے ہیں۔ یہ جاننے پر کہ آپ کا بچہ خصوصی ضروریات رکھنے والا بچہ ہے، بیشر والدین کا رد عمل ان تمام والدین کی طرح ہوتا ہے جو اس چلینج کا سامنا کرچکے ہیں۔

مندرجہ ذیل رویے، خصوصی ضروریات رکھنے والے بچے کے والدین کے عام طور پر رپورٹ کیے گئے رد عمل ہیں:
رد عمل

پہلا عام رد عمل انکار ہے۔ انکار، درحقیقت، ایک حفاظتی آلہ کا کردار ادا کرتا ہے جوکہ والدین کو سمجھوتہ کرنے اور معلومات کو جذب کرنے کیلئے اضافی وقت فراہم کرتا ہے۔ انکار فورا غضہ میں ضم ہوجاتا ہے۔ یہ غصہ، خبر دینے والے طبی پیشہ ور، شریک حیات، خاندان کے ارکان، اور خود بچے کی طرف رخ کرجاتا ہے۔ بعض اوقات، غضہ اتنا شدید ہوتا ہے کہ والدین کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دنیا ان کے خلاف ہے۔ ہوسکتا کہ والدین طبی پیشہ ور، خاندان، دوست اور حتی کہ پڑوسیوں سے پہلو بچائيں جو ان کو اس حقیقیت کا سامنا کرنے پر مجبور کرتے ہیں جو وہ قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔

خوف اور احساس جرم بھی حاضر ہوسکتے ہیں۔ خوف اس وقت پیدا ہوسکتا ہے جب والدین، تشخیص، ان کے اثرات اور مستقبل کے حوال سے بے یقینی کا شکار ہوجائيں۔ جب والدین کو تشخیص کے بارے میں معلومات دی جاتی ہیں، تو یہ بات عام ہے کہ ان معلومات کے چھوٹے حصے ان کی سمجھ میں آئے۔ بحث کے بڑے بڑے حصے غائب ہوجاتے ہیں۔ آپ بے یقینی میں مبتلا ہوجاتے ہیں کہ آپ نے کیا سنا ہے یا اس کا کیا مطلب ہے۔ طبی یا ماہر پیشہ ور فرد ایسی اصطلاحات استعمال کرسکتا ہے جس سے آپ بالکل مانوس نہ ہوں۔ ہوسکتا کہ آپ پر ہیجانی سی کیفیت طاری ہوجائے اور سمجھ میں نہ آنے والی معلومات کے بارے میں سوالات پوچھنے کے قابل نہ ہوں۔ شاید آپ اپنے خاندان کے رد عمل خوف زدہ ہوجائيں اور معاشرے کی طرف سے اپنے بچے کے غیر مقبول ہونے کی تشویش بھی لاحق ہوجائے۔

والدین اپنے آپ کو دوسروں سے الگ بھی محسوس کرنے لگ سکتے ہیں۔ آپ یہ بھی مان لیتے ہیں کہ کسی اور شخص کو آپ جیسی کیفیت کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے۔ ایسے جذبات کے ساتھ احساس جرم بھی ہوتا ہے کہ ایسی صورتحال روکنے کچھ کیا جا سکتا تھا۔ والدین سوال کرتے ہیں “ہم کیوں”؟ اور وضاحت تلاش کرتے ہیں۔ خود ملامتی، پچھتاوا کے جذبات یا غم، آپ کے بچے کی خصوصی ضروریات کی اسباب سے متعلق سوالات سے ابھرتے ہیں۔

اس تکلیف دہ مدت کے دوران احساس جرم الجھن کو بھی جنم دے سکتا ہے۔ ہونے والے یا آنے والے ماجروں کو مکمل طور پر نہ سمجھنے کے باعث الجھن، بے خوابی فیصلہ لینے کی ناقابلیت، اور عام اوورلوڈ کی صورت اختیار کرجاتی ہے۔ خوف کے ساتھ ملی ہوئی الجھن اکثر آپ کو ایک انجان دنیا میں زبردستی داخل کردیتی ہے۔ طبی یا ترقیاتی الفاظ آپ کیلئے نئی اصطلاحات ہوتی ہیں جو کہ آپ کے حد فہم سے باہر ہیں اور ایک لفظ بھی محسوس نہیں کرسکتے ہیں۔

ہونے والے ماجروے کو بدلنے کی قابلیت نہ رکھنے کے باعث بے بسی کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ آپ اس بات کو تسلیم کرسکتے ہیں کہ آپ تشخیص کی نوعیت کو تبدیل نہیں کرسکتے ہیں اور یہ کہ جن ماہر پیشہ ور افراد سے آپ نے رابطہ کیا تھا ان کے فیصلے اور رائے پر اعتماد کرنا بہت مشکل ہے۔ آپ ایسے لوگوں سے تعامل کررہے جو آپ کیلئے بالکل اجبنی ہیں اور آپ کے اور ان کے درمیان اعتماد کے پل اب تک قائم نہیں ہوئے۔ بے بسی کے ساتھ ساتھ ناامیدی بھی آشکارا ہوجاتی ہے۔ آپ کی امید کا ناامیدی میں بدل جانا، اپنا بچہ قبول کرنے کی راہ میں حائل ہوسکتا ہے۔

انکار بھی موجود ہوسکتا ہے۔ یہ انکار آپ کے بچے، طبی پیشہ ور فرد، یا خاندان کے ارکان کی طرف رخ کرتا ہے۔ انکار اور افسردگی اکثر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں۔
بہت سے خاندان موافقت کے ایسے مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں وہ اپنے بچے، تشخیص اور اپنے آپ کو قبول کرسکتے ہیں۔ اس مقام پر یہ خاندان، صورتحال سے موافقت پیدا کرنے اور آنے والے کا مقابلہ کرنے کیلئے وسائل ڈھونڈنا اور جمع کرنا شروع کرتے ہیں۔

ضروری نہیں ہے کہ تمام خاندان ان مرحلوں سے گزریں، مگر والدین کیلئے یہ جاننا اہم ہے کہ، ان امکانی طور پر بے قابو جذبات کے بیچ، وہ اکیلے نہیں ہیں۔ بچے کی تشخیص کے اثرات، مختلف طریقوں سے مختلف خاندانوں کو متاثر کرتے ہیں۔ خیال رکھیں کہ اپنی اور اپنے بچے کی مدد کرنے کیلئے آپ فوری طور پر بہت سے اقدامات لے سکتے ہیں۔

تشخیص کے بعد

  1. علومات کی درخواست کریں 
 ڈاکٹر سے پہلی ملاقات آپ کو جذبانی طور پر نڈھال چھوڑ سکتی ہے اور آپ مزید معلومات لینے کے قابل نہیں ہوتے ہیں۔ کوشش کریں کہ پہلی ملاقات میں 
سب کچھ نہ کریں۔ جس ڈاکٹر نے آپ کے بچے کی تشخیص کی ہے اس کے ساتھ دوسری یا تسری ملاقات طے کریں۔ 
اگلی ملاقات جانے سے پہلے، جو سوال آپ کو یوچھنے ہیں ان کو لسٹ میں لکھیں یا ملاقات کے دوران اپنے سوال لکھ ڈالیں۔ 
جو سوالات آپ ڈاکٹر سے پوچھنا چاہتے ہيں ان میں مندرجہ ذیل سوالوں کو شامل کرنے پر غور کریں:
    • کیا میرے بچے کو دوسرے ماہرین کی طرف سے اضافی جانچ، معائنۂ خون اور تخمینے کی ضرورت ہے؟
    • اگر ایسا ہے تو، معائنے کب ہونے چاہئے اور ہم کو نتائج کب معلوم ہوں گے؟
    • آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ میرا بچہ __________ میں مبتلا ہے؟
    • میرے بچے کی کیفیت کے دیگر نام ہیں؟
    • یہ میرے بچے کی نشوونما پر کس طرح اثر انداز ہوگا؟
    • آگے کیا ہونا چاہئے؟
  2. گر آپ کو ڈاکٹر کا جواب سمجھ میں نہ آئے تو تفصیل سے واضحت کرنے کو کہیں۔ جوابات لکھیں یا اپنے ساتھ ٹیپ ریکارڈر لائيں۔ اپنی یاداشت پر اعتماد نہ کریں! یہ آپ کیلئے ایک جذباتی وقت ہوتا ہے اور آپ ڈاکٹر کی کہی اہم باتیں بھول سکتے ہیں۔ ڈاکٹر سے تشخیص اور آپ کے سماج میں متعلقہ معاونتی خدمات کے بارے میں کتبوں کی فہرست مانگیں۔ معلومات کو تحریری شکل میں حاصل کریں اور اگر آپ کو کسی دیگر ڈاکٹر یا ادارے کے حوالے کی ضرورت ہو تو ڈاکٹر سے فی حال ہی اپنی موجودگی میں جوالہ دینے کی درخواست کریں۔
  3. دیگر رائے
اگر آپ کو تشخیص یا تشخیص دینے والے پیشہ ور فرد کے بارے میں شک میں مبتلا ہوں تو دوسری رائے تلاش کریں۔ جب آپ کے بچے کی تشخیص کروانے کا سوال ہو تو ہرگز محسوس نہ کریں کہ آپ کے پاس صرف ایک اختیار ہے۔ اگر کوئی طبی پیشہ ور فرد آپ کو آپ کے سوالات کا معقول اور صاف انداز میں جواب دے نہ پائے تو اسے چھوڑ کر کسی اور کی تلاش کریں۔ آپ کو ایک ایسے طبی پیشہ ور فرد کے ساتھ اطمینان محسوس کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ آپ کے بچے کے ساتھ آئندہ سالوں تک وابستہ رہے گا۔ آپ کے بچے کے بارے میں معلومات کا قیمتی ذریعہ ہونے کی حیثیت سے آپ کو اس شخص کے ساتھ اعتماد کا احساس پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ کا بچہ کیا کررہا ہے اس کا جائزہ لینے اور رپورٹ کرنے کیلئے آپ بہترین پوزیشن میں ہیں۔ یقین مانیں کہ آپ اپنے بچے کو کسی اور سے بہتر سمجھتے ہيں۔
  4. والدین اور خاندان مشاورت 
یہ منفرد خدمت والدین اور خاندان کے دیگر ممبران کو بچے کی تشخیص کا مطلب سمجھنے اور ان کے بچے کے لئے حقیقت پسندانہ توقعات رکھنے میں مدد دیتی ہے ۔
مشاورتی اجلاس ایک ایسا ماحول بھی پیش کرتے ہیں جن میں والدین کھل کر اپنے احساس کا اظہار اور حذباتی مسئلوں کا حل کرسکتے ہیں۔ یہ اجلاس خود اعتمادی، گروپ ریلکسیشن، خود ستائی، اور خود ہدایت کی مہارتوں کی تربیت فراہم کرتے ہیں۔ خصوصی ضروریات رکھنے والے بچے کے بہن بھائیوں کو اکثر مشاورتی اجلاس میں شامل کیا جاتا ہے۔ یہ اجلاس خصوصی ضروریات رکھنے والے بچے/بچی کے بہن بھائیوں کے جذباتی مسئلہ حل کرنے میں مدد دیتے ہيں۔ یہ عام ہے کہ آپ کے بچے نفرت، خوف، شرمندگی، اور احساس جرم کا شکار ہوں۔ ان مسئلوں کا اقرار اور اظہار اگر صحیح طریقے سے نہ کیا جائے تو طویل مدتی مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔
  5. دیگر والدین سے بات کریں 
اپنے ڈاکٹر سے والدین کی معاونتی خدمات کی رابطہ معلومات آپ کو فراہم کرنے کو کہيں۔ ان کو آپ کا رابطہ ایسے دیگر والدین سے کروانا چاہیئے جو بالکل آپ کے جیسے تجربے کا شکار ہو۔ 
رہمنا والدینکینیڈا اور امریکہ بھر میں والدین کے معاونتی گروپ کا ایک مثال ہے. یہ پروگرام خصوصی ضروریات رکھنے والے بچے کے والدین کی طرف سے تیار کیا گیا، ان والدین کی مدد کرنے کیلئے جن کے بچے کو حالی ہی میں خصوصی ضروریات کا حامل بچہ تشخیص کیا گیا ہے۔ آپ، بچوں کی متعین خصوصی ضروریات کے لئے وقف تنظیموں کے ذریعے اپنے علاقے میں بھی معاونتی گروپ تلاش کرسکتے ہیں۔
  6. اپنے خاندان اور دوستوں سے بات کریں 
جب آپ پر سکون محسوس کریں، تو اپنے خاندان اور دوستوں سے اپنے بچے کی خصوصی ضروریات کے بارے میں معلومات شیئر کريں۔ ہوسکتا ہے کہ آپ کو تعاون کا ایک ایسا نیٹ ورک دستیاب ملے جو آپ کے توقع میں نہ تھا ہوسکتا ہے۔ ان کو اپنے بچے اور خاندان کے بارے میں اہم اور جدید معلومات سے باخبر رکھیں۔ عام طور پر دوست اور خاندان آپ کی مدد کسی بھی صورت میں کرنے کیلئے تیار ہوتے ہیں لہذا انہیں کرنے دیں۔ مثال کے طور پر، آپ ان سے اپنے دوسرے بچوں کا خیال رکھنے کو کہہ سکتے ہیں جب آپ کو خصوصی ضروریات رکھنے والے بچے کو ڈاکٹر کے پاس لے جانا ہو۔
  7. خدمات
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا، اپنے ڈاکٹر سے ان خدمات کا حوالہ دینے کو کہیں جو آپ اور آپ کے بچوں کو معاونت فراہم کریں گی۔ ان وسائل کی لسٹنگ کرنے کو کہيں اور کسی رابطہ شخص کا نام حاصل کریں جو آپ کو مزید معلومات فراہم کرسکتے ہے۔ ان کو بلا جھجھک باقاعدگی سے کال کرتے رہیں، پوچھ گچھ کرنے کیلئے کہ آپ کا بچہ ان کی ویٹنگ لسٹ پر کہاں ہے اور یہ بھی جاننے کیلئے کہ آیا ایسی کوئی دیگر خدمات ہیں جو آپ کے بچے کیلئے مفید ثابت ہوسکتی ہیں۔ اپنے قریب ایک بائنڈر/نوٹ بک رکھیں جس میں آپ اپنی مطلوبہ معلومات لکھ سکتے ہيں۔ اہم فون نمبرز اور اپنے بچے کے اپوائنمنٹس لکھ ڈالیں۔ ڈاکٹروں، اور اپنے بچے کے ساتھ وابسطہ تھیراپسٹس سے تمام دستاویزات کی تحریری نقول حاصل کریں ۔
خصوصی ضروریات رکھنے والے بچے کی زندگی میں صرف خاندان ہی طویل مدتی، ذمہ دار، اور ہمدرد افراد ہوتے ہیں۔ خاندان بے حد اہم ہے۔ خاندان کے ساتھ تعامل کرنا، بچے کی زندگی کے مواقع اور رکاوٹوں، چیلنجز اور توقعات، آرزو اور ناکامیاں، اور زندگی کا عام معیار پر گہرا اثر چھوڑتا ہے۔ چاہے آپ کے خاندان میں دنوں والدین یا ایک والدین ہوں، یہ خاندان آپ کے بچے کی سماجی، جذباتی، سلوک سے متعلق اور ذہنی ترقی پر طاقت ور کردار ادا کرتا ہے۔ 
مدد حاصل کرنا، اس عصے کے دوران اپنے بچے اور خاندان کی ضروریات سمجھنے میں ایک اہم قدم ہے۔ پیشہ ور افراد اور سماجی خدمات کے اداروں سے معاونت حاصل کرنا آپ کو اپنے بچے کے ساتھ تعلقات قائم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں اور آپ کو اپنے بچے کی انفرادیت اور خاندان کی بیمثال مساہمت کی قدر کرنے میں تعاون کرتے ہیں۔

اضافی وسائل:

والدین کا بچوں سے روابط بڑھانے کا پروگرام – www.woodgreen.org/developmental
 والدین کا بچوں سے روابط بڑھانے کا پروگرام ان بچوں کے والدین کیلئے گھر کے اندر مفت معاونت فراہم کرنا ہے جن کی ایک یا زيادہ نشوونما میں تاخیرکی تشخیص کی گئی۔ خصوصی طور پر تربیت یافتہ ہوم وزٹر وہ تمام والدین ہیں جن کے بچے نشوونما میں تاخیر کے شکار ہیں۔ ہفتہ وار ہوم وزٹرز سے ملاقات کرنے کا مقصد، والدین کو نشوونما میں تاخیر کے شکار بچے کی پرورش کرنے، خود مدد اور سماجی مہارتوں کے میدان میں ترقیاتی پروگرامنگ میں تربیت دینے اور اضافی سماجی وسائل کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں لگتار معاونت اور رہنمائی فراہم کرکے مدد دیتے ہیں۔

رہمنا والدین – www.communitylivingtoronto.ca
 رہنما والدین میں وہ رضاکار والدین شامل ہیں جن کے پاس ذہنی معذوری میں مبتلا کوئی بچہ ہو۔ ان رضا کاروں کو ذہنی معذوری کے تشخیض کردہ بچے کے والدین یا ایسی خدمات کے متحاج حال ہی میں ٹورنٹو میں نقل مکانی کرنے والے خاندان کے ساتھ ملایا ہے۔ یہ رضاکار جذبانی معاونت اور حقیقت سے واقفیت فراہم کرتے ہیں۔ رہمنا والدین، طبی، دندانی اور علاجی سہولیات، تفریحی پروگرام، والدین کی امدادی خدمات، ایجنسیوں اور خصوصی ہیجانی پروگرام کے بارے میں معلومات فراہم کرسکتے ہيں۔ اگر وہ والدین کی ضروریات کے مطابق کوئی خدمت دریافت نہیں کرسکے تو، رہنما والدین خاندان کو ایسے دوسرے خاندانوں کے ساتھ رابطہ میں رکھ دیں گے جو مدد کرنے کے قابل ہوں۔ رہنما والدین، کئی تعارف کا انتظام بھی کرتے ہیں جس کے دوران والدین اپنے تجربے شیئر کرنے اور سماجی بننے کیلئے دیگر والدین سے ملاقات اور تعامل کرتے ہیں۔
عام رابطہ معلومات: c/o کمیونٹی لونگ ٹورنٹو ٹیلی فون: 614-869-0560

صحت مند شیرخوار، صحتمند بچے ٹورنٹو –
https://www.toronto.ca/community-people/children-parenting/pregnancy-and-parenting/pregnancy/during-pregnancy/prenatal-programs/healthy-babies-healthy-children/ صحت مند شیرخوار، صحتمند بچوں کا پروگرام (HBHC) پرہیز اور جلد مداخلت کی انیشی ایٹو (پہل) ہے، جو ان خاندانوں کو معاونت اور خدمات فراہم کرتا ہے جن کے پاس نامولود سے چھ سال کی عمر تک بچے ہیں۔ پبلک ہیلتھ نرسز مطلوبہ خدمات کا تعین کرتی ہیں اور اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ خاندان کو اس کے معاشرے کے مناسب ترین وسائل سے مربوط کیا گیا ہے۔ فیملی ہوم وزٹر ایک تجریہ کار والدین ہوتے ہیں جو نئی ماؤں کو معاونت اور معلومات فراہم کرتے ہيں۔

کتابیں اور اس خصوصی میدان پر لکھے گئے تحریری کام:
جب آپ کا بچہ معذوری کا شکار ہو: ڈیلی اور طبی دیکھ بھال کا مکمل ماخذ، نظر ثانی شدہ ایڈیشن
از مارک ایل بیٹشو
والدین کو عام لاحق تشویشات، جیسے سلوک، دوا اور امکانی پیچیدگیوں کا سامنا واضح طور پر کرنے کیلئے کتاب کے ابواب کے بعد اکثر پوچھے جانے والے سوالات کے جواب ملتا ہے۔ دیکھ بھال کے جدید ترین مسائل، جیسے ماقبل بلوغ، ابتدائی مداخلت، زائد عاملیت کی خرابی، قانونی حقوق، سیکھنے میں مشکلات، جینیاتی سنڈروم، اور صحت میں تبدیلی دریافت کرنے کیلئے کتاب میں نئے اور وسیع ابواب کا اضافہ کیا گیا ہے۔

آپ نئے نئے خواب دیکھيں گے: معذروی میں مبتلا بچوں کے والدین کے ذریعے تحرک دینے والی ذاتی کہانیاں
 از سٹینلی کلائن اور کیم سچیو۔
منصنفین نے دنیا بھر کے خصوصی ضروریات رکھنے والے بچوں کے والدین کی کہانیاں جمع کی ہیں۔ “آپ نئے نئے خواب دیکھيں گے” پرنٹ شدہ شکل میں والدین کا نمایاں معاونتی گروپ ہے۔ شیئر کردہ دستانیں، ان لوگوں سے لی گئی ہیں جن کی تشخیص فی الحال خصوصی ضروریات میں مبتلا بچے اور بالغ افراد سے کی گئی۔ یہ تجربے امید اور حصولہ افرائی پیش کرتے ہیں اور اس بات کی یاد دہانی کرتے ہیں کہ یہاں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو مدد کرسکتے ہیں۔
بچے نے بدل دیا 
از باربرا گل

ماں باپ بننا مشکل کام ہے، مگر معذوری، سنگین مرض یا دائمی بیماری میں مبتلا بچے کا ماں/ باپ بننا زندگی بدلنے اور بری طرح متاثر کرنے والا تجربہ ہے۔ “بچے نے بدل دیا” کی کتاب میں باربرا گل نے چیلنجز، غم، بھروسہ، امید اور ان والدیل کے تجربے اور دیگر احساسوں کے بارے میں مختصرغور و سوچ اور عبارت کے ٹکرے فراہم کے کیے ہیں۔ گل کا ایک بچہ ڈاون سنڈروم میں مبتلا تھا اور وہ ایک تجربہ کار والدین کی اتھارٹی اور اعتمادیت کے ساتھ لکھتی ہے۔

اسکول شروع کرنے کے بارے میں فکر مند

photo of mother and child looking out window

چونکہ آپ ہمیشہ جان نہیں سکتیں کہ آپ کا بچہ کیا سوچ رہا ہے، غالبا وہ اسکول شروع کرنے کے بارے پرجوش بھی ہے اور پریشان بھی۔ ذرا پیچھے اپنے خیالات اور احساسات کے بارے میں سوچیئے جب آپ نے پہلے پہل اسکول شروع کیا تھا۔ بچوں کو جو پریشانیاں لاحق ہوسکتی ہیں وہ اس فہرست میں درج ہیں۔

  • کون میرے ساتھ کھیلے گا؟
  • اگر میں گم ہوگیا تو؟
  • میں کس سے مدد مانگ سکتا ہوں؟
  • میں اپنا کوٹ اور بیگ کہاں رکھوں گا؟
  • مجھے اپنے ماں باپ کی کمی محسوس ہورہی ہے۔
  • کیا ہوگا اگر بس کا ڈرائیور بھول جائے کہ میں کہاں رکھتا ہوں؟
  • کیا ہوگا اگر استاد نے مجھ سے ایسا سوال کیا جس کا جواب میں نہیں جانتا؟
  • مجھے غسل خانہ استمعال کرنے سے ڈر ہے۔
  • خصوصی ضروریات رکھنے والے بچوں کو اسکول شروع کرنے کے بارے میں اپنی پریشانیوں اور خوف کا اظہار کرنے میں دشواری ہوسکتی ہے۔ والدین ہونے کی حیثیت سے آپ اپنے بچے کو اسکول کے بارے میں اور اسکول میں سیکھائی جانے والی اشیاء سے واقف کرکے ان کی مدد کرسکتے ہیں۔ آپ اس کے خوف اور پریشانیوں سے نمٹنے کیلئے منصوبے بھی بناسکتے ہیں۔ اگر آپ کے بچے کو اسکول سے لاحق تشویش اس قدر بڑھ جائيں کہ وہ اس کے کھانے سونے اور غسل خانے کے معمولات پر اثرانداز ہونے لگے تو برائے مہربانی کسی پیشہ ور سے رابطہ کریں۔

    والدین کو بھی کچھ پریشانیاں بھی نصیب ہوتی ہیں۔ یہ بات قابل فہم ہے کہ بچے کا اسکول جانا پورے خاندان کے معمول میں تبدیلیوں کا باعث ہوسکتا ہے۔ والدین جو پہلے گھر پر اپنے بچوں کے ساتھ تھے ممکن ہے اب وہ کام پر واپس جانے کو آرہے ہوں. اسکول کے بعد بھی بچے کی دیکھ بھال کے انتظامات بھی تبدیل ہوسکتے ہیں۔ خصوصی ضروریات رکھنے والے بچوں کے والدین ہونے کی حیثیت سے آپ کو یہ تشویش بھی لاحق ہوسکتی ہے کہ آپ کا بچہ اسکول میں کس طرح “سمجھوتہ” کرے گا۔
    یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ اپنے بچے کو اسکول میں پیش آنے والے ہر نئے تجریہ کیلئے تیار رکھنا ناممکن ہے۔ بچپن اور دور شباب میں ہمارا بیشتر تجربہ اس وقت حاصل ہوتا ہے جب غیرمتوقع اشیاء کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ دن ایسے بھی آئيں گے جب آپ کا بچہ جوش سے بھرا ہوا گھر آئے گا آپ کو تصویر دیکھانے کیلئے جو اس نے خود پینٹ کی ہے یا یہ دکھانے کیلئے کہ وہ اپنا نام خود کس طرح لکھتا ہے۔

    کچھ دن ایسے بھی ہوں گہ جب وہ ان چیزوں سے مایوس ہوکر گھر آئے گا جو سیکھنے میں اسے مشکل لگی ہوں۔ ان تمام اوقات میں، یہ اہم ہے کہ اپنے بچے کی مایوسی کو تسلیم کریں اور اس کی کوششوں کی تعریف کریں۔ اسے یہ بتائيں کہ ہر کسی ایک شخص مختلف رفتار سے سیکھتا ہے اور یہ کہ اگر اسے نئے مہارت سیکھنے کیلئے زیادہ وقت کی ضرورت ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ اگر آپ محسوس کریں کہ آپ کا بچہ معمول سے زیادہ مایوس ہے تو آپ وجہ جاننے کیلئے اس کے استاذ سے ملنا ضروری سمجھیں۔ استثنائیات کے قطع نظر، تمام بچے مختلف حد تک ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔ ہر بچے کی اپنی منفرد قابلیتیں اور ضرورتیں، دلچسپیاں اور تشویشات ور کامیابیاں اور ناکمیاں ہوتی ہیں۔ یہ انفرادی اختلافات ہماری سراسر زندگیوں میں موجود ہیں اور انسانی فطرت کا جزو بھی ہیں۔

    آخر میں، تھوڑا سکون حاصل کرنے اور اپنے بچے اور اس کے بہن بھائی کے ساتھ مزہ لینے کیلئس وقت نکالیں۔ جب آپ سیروتفریح کیلئے کوئی پارک جائيں تو مل کر کھانا تیار کریں یا کرایہ پر کوئی فلم لیں، اس طرح آپ اپنے بچوں کو یہ پیغام بہنچا رہیں ہیں کہ آپ کا پیار ان کے تعلیمی کامیابی پر مبنی نہیں ہے۔

بچوں کی ديکھ بھال کا پروگرام منتخب کرنا

photo of playground

بچوں کی ديکھ بھال کا پروگرام منتخب کرنا ہر فيملی کا بے حد ذاتی انتخاب ہے۔ بہترين پروگرام
وه ہے جو آپ کے بچے کی شخصيت، پسند ناپسند، صحت دلچسپياں اور رويے سے ميل کھاتا
ہو۔ يہ بات بھی اہم کہ آپ بچوں کی ديکھ بھال کا ايسا پروگرام تلاش کرنے کا سوچيں جو آپ کے
خاندان کی ثقافت اور عقائد کا احترام کرتا ہو۔ بچوں کی ديکھ بھال کے لاتعداد اختيارات سے،
ايک ايسا پروگرام تلاش کريں جو آپ کے خاندان کی ضروريات اور شيڈول کے مطابق ہو، آپ
کے بچے کيلئے محفوظ اور پرلطف ماحول فراہم کريں اور اسے تعليم حاصل کرنے، نشونما
اور دوسروں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے ميں اس کی مدد کرے۔

بچوں کی ديکھ بھال سے متعلق فيصلے اہم ہيں۔ چليں بچوں کی ديکھ بھال کے مندرجہ ذيل
اختيارات پر ايک نظر ڈالتے ہيں:

نرسری پروگرام عام طور پر تين سے چار سال کی عمر کے بچوں کے  1.نرسری پروگرام
لئے پارٹ ٹائم کی بنياد پر پيش کيے جاتے ہيں۔ ايسے پروگراموں کے اوقات کار صبح
کو ہوتے ہيں اور ہر سال دس يا گياره ماه کا شيڈول رکھتے ہيں۔ وه موسم گرما ميں ايک
5 دن پيش کرتے ہيں ہر ده ميں – يا دو مہينے بند ہوسکتے ہيں۔ يہ پروگرامز ہفتے ميں 2
سے 3 گھنٹوں کا پروگرام۔ والدين کو بچے کے ساتھ رہنے کی توقع نہيں کی ½ 2
جاتی ہے۔ يہ پروگرام سرگرميوں کا مجموعہ فراہم کرتا ہے جسے فنون اور دستکاری،
دماغی سرگرمی، مفت کھيل، گروس موٹر اور گروپ کے نام جيسے موسيقی حلقے
۔نرسری کے پروگرامز ديگر فوائد پيش کرتے ہيں ان ميں شامل ہيں: 

• تعليم پر توجہ
• آپ کے چھوٹے بچوں کی سماجی مہارتيں
• ابتدائی اسکول يا کنڈرگارٹن کيلئے تياری

بچوں کی ديکھ بھال کے مراکز (ڈے  2. بچوں کی ديکھ بھال کے مراکز (ڈے کير)
کير) شيرخوار ( 0 تا 18 مہينے)، چھوٹے بچوں ( 18 مہينوں سے 2۔ 5 سال تک)، پری
اسکول ( 2۔ 5 تا 5 سال) اور اسکول جانے کی عمر کے بچوں ( 6 تا 10 سال) کے بچوں
کيلئے سرگرميوں کے متوازن پروگرامز پيش کرتے ہيں۔ بچے ديگر ہم عمر بچوں اور
بچوں کی ديکھ بھال کے مراکز  دوستوں کے ساتھ پڑھتے سيکھتے اور بڑے ہوتے ہيں۔
پورے دن کا پروگرام فراہم کرتے ہيں عام طور پر ديکھ بھال کے کم از کم 9 گھنٹے
پيش کرتے ہيں۔ بچوں کی ديکھ بھال کے مراکز سراسر سال کھلے ہوتے ہيں؛ کچھ موسم
گرما کے دوران چھٹيوں کيلئے 2 ہفتوں کيلئے بند ہوتے ہيں۔ ان کی فيس آپ کے بچے
کی عمر پر مبنی ہے۔ شيرخوار کی جگہيں سب سے مہنگی ہوتی ہيں۔ بچوں کی ديکھ
بھال کے بہت سے مراکز، اسکول سے پہلے اور اسکول کے بعد کی ديکھ بھال بھی
مرکز پر مبنی ديکھ بھال ديگر فوائد پيش کرتے ہيں:  پيش کرتے ہيں۔

• عملہ ميں بچپن کی تعليم دينے والے پيشہ ور شامل ہيں
• سرگرمياں نشوونما کے مختلف مراحل کے بچوں کيلئے ڈيزائن کيے گئے ہيں
• ترتيبات بچوں کيلئے ڈيزائن کی گئی ہيں
• کھلونے اور پلے تفريح گاه کا سامان عمر کے مناسب ہيں اور بچوں کی حفاظی اور

لطف اندوزی کو مدنظر رکھتے ہوئے منتخب کيے گئے ہيں

بچوں کی گھريلو ديکھ بھال، شيرخواروں، چھوٹے بچوں، پری  3. ہوم چائلڈ کير
اسکول اور اسکول کی عمر کے بچوں کيلئے خاندان نما سيٹنگ ميں فراہم کی جاتی ہے۔
ايک خاندان کے بچوں کی ديکھ بھال ايک ساتھ کی جاسکتی ہے، غالبا ان کے اپنے
محلے ميں اور اسکول اور دوستوں سے قريب۔ ديکھ بھال کے اوقات لچکدار ہوسکتے
ہيں اور الگ الگ خانداوں کی ضروريات کے مطابق تبديل کيے جاسکتے ہيں۔ خيال
رکھيں کہ بچوں کی گھريلو ديکھ بھال پيش کرنے والے کچھ لوگ لائسنس يافتہ ہوتے
ہيں کچھ نہيں۔ چليں لائسنس يافتہ بچوں کی گھريلو ديکھ بھال کے فوائد پر نظر ڈالتے
لائسنس يافتہ بچوں کی گھريلو ديکھ بھال کے اداروں کا معائنہ سال ميں آنٹاريو کی  ہيں ۔
وزرات طفل اور نوجوانان کی خدمات کی طرف سے کم از کم ايک بار کيا جاتا ہے۔
ادارے ايسے انفرادی ديکھ بھال فراہم کاروں کو بھرتی ديتے ہيں جو اپنے گھروں کو
پانچ بچوں تک کی ديکھ بھال کرنے کيلئے استعمال کرتے ہيں۔ ديکھ بھال فراہم کرنے
والوں، جن کو فراہم کار کہا جاتا ہے، کی نگرانی، ادارے کی طرف سے گھر پر معائنے
بچوں کی ترقی اور خاندانی  کرنے والے ملازم (ہوم وزٹرز) کيذريعے کی جاتی ہے ۔
مطالعوں ميں تربيت يافتہ ہوم وزٹرز اس بات کو يقينی بناتے ہيں کہ فراہم کار اداروں کی
منظور شده پاليسيوں اور طريقۂ کار کی پيروی کررہے ہيں اور دن کی نرسری کے
لائسنس يافتہ اداروں کيذريعے گھر ميں بچوں  ايکٹ کے تقاضوں پر پورا اترتے ہيں۔
کی ديکھ بھال کرنے والے فراہم کار کے بہت فوائد ہيں:

• ہوم چائلڈ کير کے اداروں کی معاونت کے ذريعے فراہم کاروں کو سيکھنے کے مواقع
اور ديگر سہوليات پر رسائی حاصل ہوتی ہے۔
• ہوم وزٹرز، بچوں کی نشوونما کے مختلف مراحل کی سرگرميوں کا منصوبہ بنانے
ميں فراہم کاروں کی مدد کرتے ہيں
• ہوم وزٹرز، غذائيت سے بھرپور کھانے کی منصوبہ بندی اور معمولات سے متعلق
مشوره فراہم کرتے ہيں
• ہوم وزٹرز گھر کا ماحول چيک کرتے ہيں اس بات کو يقينی بنانے کيلئے کہ گھر
خطرناک اشياء اور مواد سے پاک ہے
• ادارے غالبا فراہم کاروں کو بچے سائز فرنيچر قرضے کے طور پر ديتے ہيں اور
ايسے کھلونے اور سامان مہيا کرسکتے ہيں جو بچوں کی حفاظی اور لطف
اندوزی کو مدنظر رکھتے ہوئے منتخب کيے گئے ہيں

4. بچوں کی ديکھ بھال کی خدمت جو آزاد ديکھ بھال کے فراہم کار کی طرف سے پيش
کيے جاتے ہيں ان کو غير لائسنس يافتہ بچوں کی گھريلو ديکھ بھال کہا جاتا ہے۔ يہ
بچوں کی ديکھ بھال کا ديگر اختيار ہے مگر خيال رکھيں کہ يہ اصولوں کے مطابق نہيں
ہے۔ بچوں کی ديکھ بھال کے فراہم کار کيذريعے پيش کيے جانے والے تمام پہلو،
جيسے کام کے اوقات، فيس، پاليسياں اور فلسفہ کا تعين ديکھ بھال کے فراہم کار کے
ذريعے کيا جاتا ہے يا انفرادی طور تر والدين کے ساتھ اس پر مباحثہ کيا جاتا ہے۔ غير
لائسنس يافتہ بچوں کی ديکھ بھال کی خدمت، رشتہ داروں، دوستوں، پڑوسيوں يا دائی
کی طرف سے فراہم کی جاسکتی ہيں۔
مبچوں کی خضوصی ديکھ بھال کے پروگراموں کی کئی  5. خصوصی چائلڈ کيئر پروگرا
انواع واقسام ہيں جو مکمل دن، آدھا دن يا نرسری کے پروگرام فراہم کرتے ہيں۔ کچھ
خصوصی پروگرامز الگ تھلگ ہيں (خصوصی ضروريات رکھنے والے بچوں کے
ان  لئے دستياب ہے) اور کچھ تکميلی ہيں جہاں تمام قابليتوں کے بچے شامل ہيں۔
پروگراموں ميں بہت فوائد ہيں بشمول:
• کچھ پروگرامز خصوصی خدمات پيش کرتے ہيں جيسے طبيعی معالجہ، شغلی علاج،
تقرير اور زبان کا علاج
• خصوصی ضروريات رکھنے والے بچوں کے ساتھ کام کرنے کيلئے خصوصی
تربيت يافتہ عملہ
• چھوٹے چھوٹے گروپس ميں ترتيت کرده
بچوں کی ديکھ بھال کے پروگرامز کو با ضابطہ کس طرح کيا جاتا
ہے؟
بچوں کی ديکھ بھال کے اختيارات کے بارے ميں سوچتے ہوئے، يہ بات ذہن ميں رکھيں کہ
آنٹاريو ميں بچوں کی ديکھ بھال کے تمام مراکز کو ڈے نرسری ايکٹ نامی صوبائی قانون سازی
کے تحت وزارت طفل اور نوجوانان کی خدمات سے لائسنس يافتہ ہونے چاہئے۔
يہ ايکٹ بے حد خصوصی قوانين و ضوابط اور کم ترين معياروں کا تعين کرتا ہے جس کے
تحت مراکز کا کام کرنا لازمی ہے، لائسنس حاصل اور برقرار رکھنے کيلئے۔ بيشتر ضوابط
بچوں کی صحت اور حفاظتی کو يقينی بنانے کيلئے بنائے گئے ہيں۔ علاوه ازيں، بعض ضوابط
بچوں کی نشوونما اور تعليم ميں مدد دينے سے متعلق ہيں۔

مندرجہ ذيل فہرست ميں واضح کيا گيا ہے يہ ايکٹ، بچوں کی ايک مخصوص تعداد کی ديکھ
بھال کيلئے درکار ملازمين کی تعداد يا تناسب کا تعين کس طرح کرتا ہے۔ ان قوانين کا اطلاق
بچوں کی ديکھ بھال کے تمام مراکز پر ہوتا ہے۔

( • شيرخوار ( 0 تا 18 مہينے): ہر تين شيرخواه کيلئے 1 ملازم ( 1:3
• چھوٹے بچے ( 18 مہينے تا 2.5 سال): ہر 5 چھوٹے بچوں کيلئے ايک ملازم
• پری اسکول ( 2.5 تا 5 سال): ہر 8 پری اسکول کے عمر کے بچوں کيلئے ايک ملازم
• اسکول کی عمر کے بچے ( 6 تا 10 سال): ہر 15 اسکول کی عمر کے بچوں کيلئے 1 ملازم

ڈے نرسريز ايکٹ کے تحت ہوم چائلڈ کير کو بھی با ضابطہ کيا گيا ہے۔ ہوم چائلڈ کير کی
خدمات فراہم کرنے والے اداروں کيلئے بھی خصوصی پالسياں ہيں جن کی پيروی گھر کے

فراہم کار کرتے ہيں۔
اپنے خاندان کی ضروريات کا تعين کرنا
اپنے بچے کيلئے بچوں کی ديکھ بھال کا بہترين اختيار منتخب کرنے کا ايک حصہ يہ ہے کہ آپ
اپنے خاندان کی ضروريات کا تعين کرنا شروع کريں۔

مندرجہ ذيل پر غور کريں:

• آپ کو بچوں کی ديکھ بھال کتنے لمبے عرصے تک چاہئے؟ (مثلا صرف صبح يا شام، پورا
دن، اسکول سے پہلے يا اسکول کے بعد)
• مجھے بچے کی ديکھ کی ضرورت کب ہے؟ (مثلا، فورا، کچھ مہينوں ميں)
• مجھے بچے کی ديکھ بھال کی جگہ کہاں چاہئے؟ (مثلا، گھر، کام، اسکول کے قريب)
• ميں اپنے بچے کو بچے کی ديکھ بھال تک کس طری پہنچاؤں گی؟ (مثلا، پيدل، بس، گاڑی
کے ذريعے)
• مجھے کس قسم کی ديکھ بھال تلاش ہے؟ (مثلا نرسری پروگرام، بچوں کی ديکھ بھال کا
مرکز، ہوم چائلڈ کير، خصوصی پروگرام)
• کيا مجھے سے امدادی رقم يا مالی اعانت ادا کرنے کا تقاضا کيا جائے گا؟
اپنی خانداری ضروريات کا اندازه لگانے کے بعد، آپ اپنے علاقے ميں بچوں کی ديکھ بھال کے
ماخذ دريافت کرنا شروع کرسکتے ہيں۔ بچوں کی ديکھ بھال کے مراکز، نرسری پروگرامز يا
آپ کی کميوٹنی ميں ہوم چائلڈ فراہم کرنے والے اداروں کے متعلق معلومات مندرجہ ذيل پر

دستياب ہيں:

• ٹيلی فون ڈائريکٹری کے پيلے صفحات پر چائلڈ کير يا ڈے کير کے تحت
• اخبار کے اشتہارات، بليٹن بورڈ
• وزارت طفل اور نوجوانان کی خدمات کے مقامی دفتر
• کميونٹی انفارميشن سينٹر، بچے کی ديکھ بھال کے وسائل مراکز، لائبريريوں، گرجا گھروں
ميں
• کام پر انسانی وسائل کے شعبے ميں
• دوستوں، پڑوسيوں، رشتہ داروں، ہم کاروں سے
پہلا رابطہ کرنا
آپ کی فہرست پر موجوده بچوں کی ديکھ بھال کے مراکز، اداروں يا نرسری پروگراموں سے
آپ کا پہلا رابطہ غالبا ٹيلی فون کے ذريعے ہوگا۔ کال کرنے پر ڈائريکٹر يا سپروائزر سے بات
کرنے کا مطالبہ کريں کيونکہ شايد آپ اس شخص کے ساتھ ديکھ بھال کے انتظامات طے کريں۔
اگر ڈائريکٹر يا سپروائزر دستياب نہ ہو تو، دوباره کال کرنے کيلئے مناسب وقت کے بارے ميں

سوال کريں۔
بچوں کی ديکھ بھال کے مراکز يا نرسری پروگرامز کو فون کرنے سے پہلے سوالوں کی ايک
فہرست بنانا اچھا خيال ہے۔ اگر آپ وہی فہرست ہر کال کيلئے استعمال کريں تو آپ ہر اختيار
کے جوابات کا موازنہ کرسکيں گی/گے اور بچوں کی ديکھ بھال کے وه مراکز نظر انداز
کرسکيں گی/گے جو آپ کی خاندانی ضروريات کو پورا نہيں کرتے ہيں۔
آپ کے سوالات ميں درج ذيل شامل ہوسکتے ہيں:

• آپ کے کيا گھنٹے ہيں؟
• اس بچوں کی کيا عمر ہے جن کيلئے آپ ديکھ بھال فراہم کرتے ہيں؟
• ايک گروپ ميں کتنے بچے ہيں؟
• ہر گروپ کيلئے عملے کے اراکين کی تعداد کتنی ہے؟
• عملے کی کيا تربيت حاصل کی ہے؟
• کيا والدين کو اندر تک آنے کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے؟
• رقم کتنی ہے؟ کيا کوئی اضافی چارجز ہيں؟ جب بچے بيمار يا چھٹی پر ہوں تو چارجز لگتے
ہيں؟
• کيا اپليکيشن بھرنے کی کوئی فيس ہوتی ہے؟
• کيا امدادی فی دستياب ہے؟
• کيا آپ سال بھر کام کرتے ہيں يا بند کرنے کے کچھ اوقات کا تعين کيا ہے؟
• کيا آپ کے پاس ويٹنگ لسٹ ہے؟
• خصوصی ضروريات رکھنے والے بچوں کی شموليت کيلئے آپ کی کيا پاليسی ہے؟
• کيا آپ کے پاس خصوصی ضروريات رکھنے والے بچوں کيلئے سہوليات يا وسائل ہيں؟

اگر آپ کو سوالوں کا جواب دينے ميں ڈائريکٹر يا سپروائزر کا طريقہ اچھا لگا تو مرکز وزٹ
کرنے کيلئے اپوائنٹمنٹ ليں۔ چونکہ دو يا مزيد مراکز کا موازنہ کرنا اہم ہے، اسلئے اپنی فہرست
ميں موجوده ديگر مراکز سے رابطہ کرنا جاری رکھيں۔ ان سے بھی وہی سوالات کريں اور

ملاقات کيلئے اپوائنٹمنٹ مانگيں۔
اگر آپ کو ہوم چائلڈ کير ميں دلچسپی ہو تو ايک ايسا اداره تلاش کريں جو ايسی ہی خدمت فراہم
کرتا ہو اور ڈائريکٹر اور/يا ہوم وزٹر سے بات يا ملاقات کرنے کا مطالبہ کريں، جو ہوم چائلڈ
کير کے فراہم کار کی نگرانی کرے گا۔ سوالات کی فہرست بنانے کا خيال اچھا ہے۔ اگر آپ وہی
فہرست ہر کال کيلئے استعمال کريں تو آپ ہر اختيار کے جوابات کا موازنہ کرسکيں گی/گے
اور وه ادارے نظر انداز کرسکيں گی/گے جو آپ کی خاندانی ضروريات کو پورا نہيں کرتے
ہيں۔

آپ کے سوالات ميں درج ذيل شامل ہوسکتے ہيں:
• گھر کے فراہم کاروں کا اختيار کس طرح کيا جاتا ہے؟
• کيا ميں گھر کے فراہم کاروں سے ملاقات کرسکتا/سکتی ہوں؟ کيا ميں ايک سے زياده فراہم
کار سے مل سکتا/سکتی ہوں؟
• کيا اداره، فراہم کاروں کو تربيتيں ديتا ہے؟
• ہوم وزٹرز، فراہم کاروں سے ہر کتنے عرصے بعد ملاقات کرتے ہيں؟
• اداره والدين کے ساتھ کس طرح رابطہ کرتے ہيں اور فراہم کار والدين کو اپنے بچوں کے
بارے ميں معلومات کس طرح فراہم کرتے ہيں؟
• رقم کتنی ہے؟ کيا کوئی اضافی چارجز ہيں؟ جب بچے بيمار يا چھٹی پر ہوں تو چارجز لگتے
ہيں؟ کيا اپليکيشن بھرنے کی کوئی فيس ہوتی ہے؟
• کيا امدادی فی دستياب ہے؟
• کيا آپ سال بھر کام کرتے ہيں يا بند کرنے کے کچھ اوقات کا تعين کيا ہے؟
• کيا آپ کے پاس ويٹنگ لسٹ ہے؟
• خصوصی ضروريات رکھنے والے بچوں کی شموليت کيلئے آپ کی کيا پاليسی ہے؟
• کيا آپ کے پاس خصوصی ضروريات رکھنے والے بچوں کيلئے سہوليات يا وسائل ہيں؟

وزٹنگ پروگرام
بچوں کی ديکھ بھال کے مراکز، نرسری کے پروگرام يا گھر کے فراہم کاروں کو وزٹ کرنے
کے دوران يہ اہم ہے کہ آپ خيال رکھيں کہ آپ کا استقبال کس طرح کيا گيا ہے اور آپ کے
سوالات کا جواب کس طرح ديا گيا ہے۔ اپنے بچے کے ساتھ کام کرنے والے عملے سے بات
چيت کرنے ميں تھوڑا وقت گزاريں اور پروگرام کا واضح خيال حاصل کرنے کيلئے لمبے
عرصس تک پروگرام کا معائنہ کرنا يقينی بنائيں۔ ملاقات کے دوران نوٹس بنائيں اور/يا اس
دستاويز کے آخر ميں موجوده چيک لسٹ استعمال کريں – ايک بچوں کی ديکھ بھال کے مراکز
اور نرسری پروگرامز کيلئے اور ايک ہوم چائلڈ کير کے فراہم کار کی ملاقات کيلئے۔
والدين ہونے کی حيثيت سے يقينی بنائيں کہ آپ کا بچہ پيار اور مفاہمت کے ساتھ بہترين ممکنہ
ديکھ بھال حاصل کررہا ہے۔ اپنی ملاقاتوں کے بعد، اپنے نوٹس کا موازنہ کريں او اپنے بچے
کی ديکھ بھال سے متعلق خاندانی ضروريات کے سلسلے ميں ادارے، گھر (گھروں)، بچوں کی
ديکھ بھال کے مراکز يا نرسری پروگرامز کے بارے ميں سوچيں۔
بچوں کی ديکھ بھال کا مرکز/نرسری پروگرام وزٹ چيک لسٹ
جب آپ بچوں کی ديکھ بھال کے مراکز يا نرسری کے پروگرامز وزٹ کررہے ہوں تو اسچيک
لسٹ کو اپنے ساتھ لے جائيں اور معياری چائلڈ کير کے مندرجہ ذيل عناصر پر غور کريں۔ اپنی
وزٹ کے دوران اور/يا وزٹ کے بعد ہر سيکشن کا جائزه ليں۔ ايک چيک مارک (پڑتالی نشان)
کيذريعے نشاندہی کريں کہ وزٹ کے دوران آپ نے جو معائنہ کيا ہے کيا وه آپ کے بچے اور
خاندان کيلئے مناسب ہے۔

  • Page 2 of 2
  • 1
  • 2